یہ کہتی ہیں فضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

یہ کہتی ہیں فضائیں، زندگی دو چار دن کی ہے
مدینہ دیکھ آئیں، زندگی دو چار دن کی ہے
سنہری جالیوں کو چُوم کر کچھ عرض کرنا ہے
مچلتی ہیں دُعائیں، زندگی دو چار دن کی ہے
غمِ انساں کی اِک صُورت عبادت خیز ہوتی ہے
کِسی کے کام آئیں، زندگی دوچار دن کی ہے
وہ راہیں ثبت ہیں جن پر نشاں پائے محمدؐ کے
انہیں منزل بنائیں، زندگی دو چار دن کی ہے
غمِ دنیا، غمِ عقبیٰ، یہ سب جُھوٹے سہارے ہیں
کِسے اپنا بنائیں، زندگی دو چار دن کی ہے
بیادِ کربلا ساغرؔ! سدا برسیں ان آنکھوں سے
یہ رحمت کی گھٹائیں، زندگی دو چار دن کی ہے

ساغر صدیقی

Comments