ظاہری طور طریقے کو کہاں مانتے تھے

ظاہری طور طریقے کو کہاں مانتے تھے

دنیا والے مرے رتبے کو کہاں مانتے تھے

میں اگر شعر نہ کہتا تو مرے شہر کے لوگ

ایک لوہار کے بیٹے کو کہاں مانتے تھے

یار چل تُو ہی بتا !  تُو تو ہمیں جانتا ہے

ہم سے پتھر! کسی صدمے کو کہاں مانتے تھے

وہ تو اک آنکھ بدلنے سے ہمیں علم ہوا

ورنہ ہم بخت کے لکھے کو کہاں مانتے تھے

پھر تمہیں چومنا پڑتی تھیں ہماری آنکھیں 

تیرے ہوتے ہوئے سونے کو کہاں مانتے تھے 

ایک ان دیکھا خدا مان رہے تھے اب تک

تجھ سے پہلے کسی بندے کو کہاں مانتے تھے

پہلے پہلے تھا ہمیں خود پہ بھروسہ ساحر

پہلے پہلے ترے ہونے کو کہاں مانتے تھے

جہانزیب ساحر

Comments