کون کسی کا یار ہے سائیں



کون کسی کا یار ہے سائیں
یاری بھی بیوپار ہے سائیں
یہ بھی جھوٹا، وہ بھی جھوٹا
جھوٹا سب سنسار ہے سائیں
ہم تو ہیں بس رمتے جوگی
آپ کا تو گھر بار ہے سائیں
کب سے اُس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جس کو مجھ سے پیار ہے سائیں
کرودھ کپٹ ہے جس کے من میں
مفلس اور نادار ہے سائیں
ڈول رہی ہے پریم کی نیا
داتا کھیون ہار ہے سائیں
بات کبھی ہے پھول کی ڈالی
بات کبھی تلوار ہے سائیں
گاؤں کی عزت کا رکھوالا
گاؤں کا لمبردار ہے سائیں
راغب مراد آبادی

Comments