اے دشت احترام ! یہاں دل سے آئے ہیں

اے دشت احترام ! یہاں دل سے آئے ہیں
 ہم تجھ میں بود و باش کو ساحل سے آۓ ہیں
ہم کو رہِ حصول دکھانا فضول ہے
 ہم تو حضور قریہ ء حاصل سے آئے ہیں
افلاک سے منہ پھیرنا آسان مت سمجھ
 اے خاک ، تیرے رو برو مشکل سے آئے ہیں
رستے کے بھید جانیے تو ہم سے جانیے
 ہم جو پلٹ کے آخری منزل سے آئے ہیں
اس بار خوں نہ روئیے ، دامن نہ پھاڑئيے
 اس بار پھول کوچۂ قاتل سے آئے ہیں
اک بار پاؤں دھرنے دے اپنی زمین پر
 ہم تیرے پاس دور کے ساحل سے آئے ہیں
( شہزاد نير)

Comments