بے قراری سی بے قراری ہے

بیقراری سی بیقراری ہے
 دن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے
زندگی کی بساط پر اکثر
 جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے
توڑو دِل میرا شوق سے توڑو
 چیز میری نہیں تمھاری ہے
بارِ ہستی اُٹھا سکا نہ کوئی
 یہ غمِ دِل جہاں سے بھاری ہے
آنکھ سے چھُپ کے دِل میں بیٹھے ہو
 ہائے کیسی یہ پردہ داری ہے
تابش دہلوی

Comments