لفظ ماں پر اشعار

ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں 
سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے 



انجم رہبر
۔۔۔۔

سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ 
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچہ ہوں ابھی 



محفوظ الرحمان عادل
۔۔۔
شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں 
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے 



تنویر سپرا
۔۔۔
میں نے ماں کا لباس جب پہنا 
مجھ کو تتلی نے اپنے رنگ دیے 



فاطمہ حسن
۔۔۔۔
کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دیے 
کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا 



انجم سلیمی
۔۔۔


سبق حیات کا آغاز ماں سے ہوتا ہے
حدیثِ مہد پڑھو پہلا سائباں ہے ماں
سید انورجاویدہاشمی
....

کتابوں سے نکل کر تتلیاں غزلیں سناتی ہیں 
ٹفن رکھتی ہے میری ماں تو بستہ مسکراتا ہے 



سراج فیصل خان
...

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں 
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں 



قیصر الجعفری
...

مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل 
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی 



اقبال اشہر
....
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل 
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں 



محمد علی ساحل
...

گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم 
ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی 



افتخار عارف
...


شجر کی چھایا بھی ہے سر پہ آسماں ہے ماں
زمیں کی وسعتیں محدود بے کراں ہے ماں
سید انورجاویدہاشمی
....
جب مایوسی دلوں پہ چھا جاتی ہے​
دشمن سے بھی نام تیرا جپواتی ہے​
ممکن ہے کہ سکھ میں بھول جائیں اطفال​
لیکن انہیں دکھ میں ماں ہی یاد آتی ہے​
(مولانا الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ)
...
عظیم رشتہ و پیوند ہے یہ ماں کا بھی
بگڑ بھی جائے گر اولاد پھر بھی ماں ہے ماں

سید انورجاویدہاشمی
....
شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا


اسلم کولسری

...

مری ماں ! مجھ کو سینے سے لگا لو، تھک گئی ہوں میں ​
بھنور کے بیچ سے مجھ کو نکالو ، تھک گئی ہوں میں ​
تھکن سے چُور ہے میرا بدن اور دل بھی گھائل ہے ​
مجھے اک رات اپنے پاس سُلا لو، تھک گئی ہوں میں ​
مجھے پریوں کی باتوں ، پیار کی گھاتوں میں الجھاؤ ​
کبھی تو اپنے زانو پر لٹا لو ، تھک گئی ہوں میں ​
بہت سے خواب ریزہ ریزہ ہو کےمجھ کو چُبھتے ہیں ​
مجھے ان کی اذیت سے بچا لو ، تھک گئی ہوں میں ​
کہوں کس سے کہ دل پہ کیسے کیسے رنج سہتی ہوں ​
مجھے تم اپنی بانہوں میں چھپا لو ، تھک گئی ہوں میں ​
مجھے معلوم ہی کب تھا کہ جیون ہے گھنا جنگل ​
اندھیرے سے مجھے آکر نکالو ، تھک گئی ہوں میں ​
مُجھے کیوں بھول بیٹھی ہو ، میری آواز تو سُن لو ​
مجھے آ کر کلیجے سے لگا لو ، تھک گئی ہوں میں​
تبسم ملیح آبادی

Comments