اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں



اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں
 میری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں
الٰہی میرے دوست ہوں خیریت سے
 یہ کیوں گھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں
بہت خوش ہیں گستاخیوں پر ہماری
 بظاہر جو برہم نظر آ رہے ہیں
یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے
 دیے تو دیے دل بُجھا رہے ہیں
بہشتِ تصور کے جلوے ہیں میں ہوں
 جدائی سلامت مزے آ رہے ہیں
بہاروں میں بھی مے سے پرہیز توبہ
خمار آپ کافر ہوئے جا رہے ہیں

خمار بارہ بنکوی 


Comments