دھوکے سے چالبازی سے چھل سے فریب سے

دھوکے سے چالبازی سے چھل سے فریب سے
الٹا بہایا جائے گا دریا نشیب سے

اتنے چراغ دفن ہوئے اس زمین میں
پیہم ضیائے عشق اٹھے گی وسیب سے

صد احتیاط دوست کہ دنیا کہیں جسے
دوزخ کی آگ لپٹی ہے جنت کے سیب سے

سب بادشاہ مل کے اُسے ڈھونڈھتے رہے
اک سکہ گر گیا تھا بھکاری کی جیب سے

عدت گزار بیوہ رہی خودکشی کے بعد 
اردو کو ایسا عشق ہوا تھا شکیب سے
شکیب جلالی

Comments