خاموشی کی قرأت کر نے والے لوگ 

خاموشی کی قرأت کر نے والے لوگ 
اَ بوُّ جی اور سارے مر نے والے لو گ 

روشنیوں کے دھبے ، ان کے بیچ خلا 
اور خلاؤں سے ہم ڈرنے والے لوگ

مٹی کے کُوزے اور اُن میں سانس کی لو 
رب رکھے یہ برتن بھر نے والے لوگ 

میرے چاروں جانب اُونچی اُونچی گھاس
میرے چاروں جانب چرنے والے لوگ

آخر جسم بھی دیواروں کو سو نپ گئے 
دروازوں میں آنکھیں دھرنے والے لوگ 

کسی کی نہیں تھیں وہ آنکھیں اور پلکیں
کسی کی تھی نمی میری نہیں تھی

عجیب گرد سی اُڑنے لگی ہے رستوں میں
میں ڈررہا ہوں سفر پر وانہ ہونے سے 

نئی نئی صورتیں بدن پراُجالتا ہوں
لہوسے کیسے عجیب منظر نکالتاہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دانیال طریر

Comments