اگر شطرنج کھیلوں گا تو دن بےکار جائیں گے 

اگر شطرنج کھیلوں گا تو دن بےکار جائیں گے 
 ہمیشہ شاہ جیتے گا پیادے ہار جائیں گے
دلوں میں کتنی نفرت ہے جو ہر سو پھیل جاتی ہے
 اگر دو ان کے گرتے ہیں تو اپنے چار جائیں گے
ترے دربار کے پیچھے کی بستی میری بستی ہے
 پریشانی کوئی ہو گی تو ہم دربار جائیں گے
عجب سا کام ہے یہ دشمنوں سے دوستی کرنا 
 جہاں تلوار چھوٹے گی وہیں ہم ہار جائیں گے
گھروں میں چھپ کے بیٹھیں گے تو کیا تقدیر بدلے گی
 مگر کیا زندہ لوٹیں گے جو سرحد پار جائیں گے
محبت رہنما بن کر کبھی تو ذہن بدلے گی 
 وزیروں کے اشارے پر جو گھس کر مار جائیں گے
سعد جمشید

Comments