پیاس بجھا سکتے ہو، بھوک مٹا سکتے ہو

پیاس بجھا سکتے ہو، بھوک مٹا سکتے ہو
 آنسو پی کر اگلا دھوکہ کھا سکتے ہو
دل کو جانے والا رستہ بند پڑا ہے
 آنا ہے تو بس آنکھوں تک آ سکتے ہو



میں اک سمت ہوں، اور بھی سمتیں ہیں دنیا میں
 تم جس سمت بھی جانا چاہو، جا سکتے ہو
خالی کاندھے لے کر جانے والو، ٹھہرو
 تم بھی میرے جتنا بوجھ اٹھا سکتے ہو
جسم پہاڑی رستہ ہے ڈھلوان کی جانب
 اس رستے پر کتنا آگے جا سکتے ہو
دل کی نرم زمیں میں صرف محبت بو کر
 اک موسم میں ڈھیروں درد کما سکتے ہو
دولت، شہرت، لالچ، خواہش، شوق، عقیدہ
 اپنی مرضی کا پنجرہ بنوا سکتے ہو
شہزاد نیر

Comments