ہم کو محبتوں میں خسارا نہیں ہوا 



ہم کو محبتوں میں خسارا نہیں ہوا 
یہ اور بات اپنا گزارا نہیں ہوا

سارا حساب ضرب و نفی نے بدل دیا
تیرے کیئے ہوؤں کا شمارا نہیں ہوا

دل میں ترے خیال کی خوشبو نہیں رہی
آنکھوں میں اب کے کوئی ستارا نہیں رہا

میرا بھی ھاتھ تنگ رہا زندگی پہ کچھ
اس کا بھی میرے بعد گزارا نہیں ہوا

الہام ہو رہے تھے محبت کے شہر میں 
اب تک ہمیں تو کوئی اشارا نہیں ہوا

یہ سر زمین پاک بس اک خواب بن گیا
اقبال کا سمر قند بخارا نہیں ہوا
(شائستہ الیاس )

Comments