میرے سوکھے شجر کے کام  آیا

راستے میں پڑا ہُوا سایہ
میرے سُوکھے شجر کے کام  آیا
تخلیہ چاہیئے تھا لیکن میں
خود کو بھی ساتھ  ہی اٹھا لایا
میں نے دیوار کی سُنی ہی نہیں
اپنی سسکی بھی اس پہ ٹانک آیا
خود کو بےدخل کرکے تھوڑی سی
خود میں اس کی جگہ  بنا پایا
دکھ تو یہ ہے خوشی کے موقع پر
پھول بھیجے ہیں , خود  نہیں آیا
خود پہ میری تلاش ختم ہوئی
میں مجھے آپ ڈھونڈ کر  لایا
مجھ کو لُٹنے کا ڈر نہیں, انجم
میرے سر میں ہے میرا  سرمایہ
انجم سلیمی

Comments