سحر ہوگی تارے چلے جائیں گے

سحر ہوگی تارے چلے جائیں گے
یہ ساتھی ہمارے چلے جائیں گے

کسی اجنبی سرزمیں کی طرف
کنارے کنارے چلے جائیں گے

سنو، شب گئے بھیڑ چھٹ جائے گی
یہ عشّاق سارے چلے جائیں گے

ترستی رہے گی زمیں دھوپ میں
سبھی اَبرپارے چلے جائیں گے

وہ آئے نہ آئے مگر دوستو
اسے ہم پکارے چلے جائیں گے

تو کیا ان اندھیرے مکانوں میںہم
یونہی دن گزارے چلے جائیں گے
ثروت حسین

Comments