وہ رابطے بھی انوکھے جو دوریاں برتیں

وہ رابطے بھی انوکھے جو دوریاں برتیں
وہ قربتیں بھی نرالی جو لمس کو ترسیں
سوال بن کے سلگتے ہیں رات بھر تارے
" کہاں ہے نیند ہماری " وہ بس یہی پوچھیں
بلاتا رہتا ہے جنگل ہمیں بہانوں سے
سنیں جو اس کی تو شاید نہ پھر کبھی لوٹیں
پھسلتی جاتی ہے ہاتھوں سے ریت لمحوں کی
کہاں ہے بس میں ہمارے کہ ہم اسے روکیں
حقیقتوں کا بدلنا تو خواب ہے فکری
مگر یہ خواب ہے ایسا کہ سب جسے دیکھیں

پرکاش فکری

Comments