کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے

کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے
تمہیں نہیں ہے مرے حال کی خبر جیسے

کہیں جہاں میں سُکھ بھی نہیں ہے گھر جیسا
کہیں جہاں میں دُکھ بھی نہیں ہیں گھر جیسے

چلا ہے اُس کی گلی کو اُسی طرح انورؔ
سحر کو لوگ روانہ ہوں کام پر جیسے​

انور مسعود

Comments