رقیبوں کا مجھ سے گلا ہو رہا ہے

رقیبوں کا مجھ سے گلا ہو رہا ہے
یہ کیا کر رہے ہو یہ کیا ہو رہا ہے
دعا کو نہیں راہ ملتی فلک کی
کچھ ایسا ہجوم بلا ہو رہا ہے
وہ جو کر رہے ہیں بجا کر رہے ہیں
یہ جو ہو رہا ہے بجا ہو رہا ہے
وہ نا آشنا بے وفا میری ضد سے
زمانے کا اب آشنا ہو رہا ہے
چھپاۓ ہوۓ دل کو پھرتے ہیں بیخودؔ
کہ خواہاں کوئی دل ربا ہو رہا ہے

بیخود بدایونی

Comments