کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا

کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا
ہزار شکر وہ عاشق تو جانتے ہیں مجھے
جو کہتے ہیں کہ ترا دل کہیں ضرور آیا
جو با حواس تھا دیکھا اسی نے جلوہء یار
جسے سرور نہ آیا اسے سرور آیا
خدا وہ دن دکھاۓ کہ میں کہوں بیخودؔ
جناب داغؔ سے ملنے میں رام پور آیا

بیخود بدایونی

Comments