جانے کب تک رہے یہی ترتیب

جانے کب تک رھے یہی ترتیب
دو سِتارے کِھلے قریب قریب
چاند کی روشنی سے اُس نے لِکھی
میرے ماتھے پہ ایک بات عجیب
میں ھمیشہ سے اُس کے سامنے تھی
اُس نے دیکھا نہیں تو میرا نصیب
رُوح تک جس کی آنچ آتی ھے
کون یہ شُعلہ رُو ھے دل کے قریب
چاند کے پاس کیا کِھلا تارہ
بَن گیا سارا آسمان رقیب
شجرہء اھلِ درد کِس سے مِلے
شہر میں کون رہ گیا ھے نجیب

پروین شاکر

Comments