رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح

رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح
خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح
پھر خیالوں میں ترے قرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری بادل کی طرح
بے وفاؤں سے وفا کر کے گزاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں بادل کی طرح

کلیم عثمانی

Comments