گردش جام نہیں ، گردش ایام تو ہے

گردش جام نہیں ، گردش ایام تو ہے
سعی ناکام سہی ، پھر بھی کوئی کام تو ہے
دل کی بے تابی کا آخر کہیں انجام تو ہے
میری قسمت میں نہیں ، دہر میں آرام تو ہے
مائل لطف و کرم حسن دلآرام تو ہے
میری خاطر نہ سہی ، کوئی سر بام تو ہے
تو نہیں میرا مسیحا ، میرا قاتل ھی سہی
مجھ سے وابستہ کسی طور ترا نام تو ہے
حلقہ موج میں ایک اور سفینہ آیا
ساحل بحر پر کہرام کا ہنگام تو ہے
تنگ دستو ، تہی دامانو ، کرو شکر خدا
مئے گلفام نہیں ھے ، شفق شام تو ہے

Comments