اتنی سی آنکھ نے غم کتنا اٹھا لیا ہے

اتنی سی آنکھ نے غم کتنا اٹھا لیا ہے
کشتی نے اپنے اندر دریا اٹھا لیا ہے
اک تو پگار جیسے بچوں کی جیب خرچی
اوپر سے دوستوں کا خرچہ اٹھا لیا ہے
اُس نیم وصل سے یہ ترکِ تعلق اچھا
چاندی کو رکھ کے میں نے سونا اٹھا لیا ہے
خوشبو کے عاشقوں کو تزئینِ باغ سے کیا
جو پھول بھی ذرا سا مہکا اٹھا لیا ہے
چبھ جائے سوئ بھی تو بھاگیں مجھے دکھانے
جیسے کہ میں نے سب کا ٹھیکہ اٹھا لیا ہے
نانی نے ترک کردی کیوں رسمِ قصہ گوئی
کیا چاند سے کسی نے چرخہ اٹھا لیا ہے

پارس مزاری

Comments