ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کیا ہے

ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کِیا ہے
تمہاری یادوں کے ساتھ تنہا سفر کیا ہے
سنا ہے اس رُت کو دیکھ کر تم بھی رو پڑے تھے
سنا ہے بارش نے سنگ دل پر اثر کیا ہے



گھٹن بڑھی ہے تو پھر اسی کو صدائیں دی ہیں
کہ جس ہوا نے ہر اک شجر بے ثمر کیا ہے
ہے تیرے اندر بسی ہوئی ایک اور دنیا
مگر کبھی تُو نے اتنا لمبا سفر کیا ہے
بہت سی آنکھوں میں تیرگی گھر بنا چکی ہے
بہت سی آنکھوں نے انتظارِ سحر کیا ہے

آنس معین

Comments