چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے

چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے 
سو مجھ مریضِ انا کو شفا مصیبت  ہے
سہولتیں تو مجھے راس ہی نہیں آتیں 
قبولیت کی گھڑی میں دعا مصیبت  ہے
اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو 
پھر ایک دن  یونہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے



  
میں آج ڈوب چلا ریت کے سمندر میں 
چہار سمت یہ رقص ِ ہوا مصیبت  ہے
بہت جچا ہے یہ بے داغ پیرہن مجھ پر 
گو خاک زاد کو ایسی قبا مصیبت  ہے
میں کم ہی رہتا ہوں انجم خدا کی صحبت میں 
گناہ گار کو خوفِ خدا مصیبت  ہے
انجم سلیمی

Comments