یہاں کے عہدہ و منصب قبول کرتے ہوئے

یہاں کے عُہدہ و منصب قبول کرتے ہوئے 
میں تجھ کو بھول گیا تھا یہ بھول کرتے ہوئے

اب اور کتنا جیوں فتح کی اُمید کے ساتھ
کہ تھک گیا ہوں میں لاشے وصول کرتے ہوئے

کہ جیسے آندھیاں بارش کو ساتھ لاتی ہیں
وہ رو پڑا مجھے قدموں کی دھول کرتے ہوئے



اب اُس کو یاد بھی کرتا ہو ں پوچھ کر اُس سے 
یہ نوبت آئی ہے  شرطیں قبول کرتے ہوئے
عباس تابش

Comments