اچانک دلربا موسم کا دل آزار ہو جانا

اچانک دلربا موسم کا دل آزار ہو جانا
دعا آساں نہیں رہنا سخن دشوار ہو جانا
تمہیں دیکھیں نگاہیں اور تم کو ہی نہیں دیکھیں
محبت کے سبھی رشتوں کا یوں نادار ہو جانا

ابھی تو بے نیازی میں تخاطب کی سی خوشبو تھی
ہمیں اچھا لگا تھا درد کا دلدار ہو جانا 



 اگر سچ اتنا ظالم ہے تو ہم سے جھوٹ ہی بولو
ہمیں آتا ہے پت جھڑ کے دنوں گلبار ہو جانا
ہوا تو ہمسفر ٹھہری سمجھ میں کس طرح آۓ 
ہواؤں کا ہماری راہ میں دیوار ہو جانا 
ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے 
کبھی اخبار پڑھ لینا،۔۔ کبھی اخبار ہو جانا

ادا جعفری

Comments