مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے

مہک اُٹھا ہے آنگن اِس خبر سے
وہ خوُشبو لَوٹ آئی ہے سفر سے



  
جُدائی نے اُسے دیکھا سرِ بام
دریچے پر شفق کے رنگ برسے
گِلہ ہے اِک گَلی سے شہر دل کی
میں لڑتا پھر رہا ہُوں شہر بھر سے
اُسے دیکھے زمانے بھر کا یہ چاند
ہماری چاندنی سایے کو ترسے
مِرے مانند گُزرا کر مِری جاں
کبھی تو خود بھی اپنی رہگذر سے
جون ایلیا

Comments