کئی دنوں سے عجب کیفیت ہماری ہے

کئی دنوں سے عجب کیفیت ہماری ہے
شرارہ ذہن میں اور دل پہ برفباری ہے

جسے پسند نہیں شاخِ وقت پہ رکنا
اسی پرند کی مجھ میں اڑان جاری ہے

تمہی کو جیت لیا تم سے ہارنے کے لئے
ہمارا دل بھی عجب وضع کا جواری ہے

جہاں پہ آئے ہو تم پھول بیچنے کے لئے
وہاں کے لوگوں کا پیشہ کمانداری ہے

کچھ اس سلیقے سے اب اُس نے لی ہے انگڑائی
تھکن   تمام   میرے   جسم   میں   اتاری    ہے

نہ کوئی شعر نہ کوئی غزل نہ نام ترا
قلم کی نوک پہ کیسا سکوت طاری ہے

میں جھوٹ کہتا نہیں میر کی قسم کھا کر
تمہاری زلف تو زنجیر سے بھی بھاری ہے

تمہارا    رنگ     پریدہ    بحال     کرنے     کو
یہ جنگ میں نے رعایت میں تم سے ہاری ہے

محسن چنگیزی

Comments