سفر میں رہنے کا یہ بھی تو اک قرینہ ہے 

سفر میں رہنے کا یہ بھی تو اک قرینہ ہے 
میں آپ ٹھہرا ہوا ہوں رواں سفینہ ہے

رفو گروں کو بھی اندازہ ہو گیا ہوگا 
کہ وجہ - چاک - گریباں کشادہ سینہ ہے

بری نہیں ہے بلندی کی آرزو لیکن 
ہوا ہوا ہے مرے دوست زینہ زینہ ہے



اگر نگاہ کلینڈر کی سینری پہ رہے 
وہی سمے وہی موسم وہی مہینہ ہے

پڑا نہیں تھا گلابوں پہ اتنا بوجھ کبھی 
پتہ نہیں کہ یہ شبنم ہے یا پسینہ ہے

اظہر فراغ

Comments