رونے میں اک خطرہ ہے، تالاب، ندی ہو جاتے ہیں

رونے میں اک خطرہ ہے، تالاب، ندی ہو جاتے ہیں
ہنسنا بھی آسان نہیں ہے، لب زخمی ہو جاتے ہیں



اسٹیشن سے واپس آ کر بوڑھی آنکھیں سوچتی ہیں
پتے دیہاتی ہوتے ہیں، پھل شہری ہو جاتے ہیں

بوجھ اٹھانا شوق کہاں ہے مجبوری کا سودا ہے
رہتے رہتے اسٹیشن پر لوگ قلی ہو جاتے ہیں

سب سے ہنس کر ملیے جلئے، لیکن اتنا دھیان رہے
سب سے ہنس کر ملنے والے، رسوا بھی ہو جاتے ہیں

اپنی انا کو بیچ کے اکثر لقمۂ تر کی چاہت میں
کیسے کیسے سچے شاعر درباری ہو جاتے ہیں

منور رانا

Comments