اس سے کہنا کہ وہ جو آبلہ پا ہوتا ہے

اس سے کہنا کہ وہ جو آبلہ پا ہوتا ہے
رات ہونے سے اندھیرا بھی گھنا ہوتا ہے



  
اب کے پلو سے نہیں دل سے گرہ باندھی ہے
دیکھتی ہوں کہ کوئی کیسے جدا ہوتا ہے
عین ممکن ہے مجھے تم بھی وہاں مل جاؤ
آنکھ لگتے ہی جہاں خواب سرا ہوتا ہے
دل اسی بات سے منکر ہوا جاتا ہے میرا
وہ جو ہر زہر کی بوتل پہ لکھا ہوتا ہے
اچھی لگتی ہے کھلی دھوپ میں بارش اس کو
پھول سا چہرہ مسرت سے کھلِا ہوتا ہے
ایک منظر ہے قیامت کا درِ خیمہ پر
ایک محشر جو تہہ تیغ بپا ہوتا ہے
میری آنکھیں کبھی دھوکہ نہیں کھاتی زہرا
وہ کبھی پاس کبھی دور کھڑا ہوتا ہے

زہرا قرار

Comments