یہی تسبیح یہی میری ثنا خوانی ہے

یہی تسبیح ،یہی میری ثنا خوانی ہے
یہ جو آنکھوں سے مری بہتا ہوا پانی ہے



  
یاد کرنے سے اسے جان لرزتی ہے تو کیا
بھول جانے میں بھلا کون سی آسانی ہے
عشق کرنے کے سوا ہم نے کیا ہی کیا ہے 
باعث فخر ہے جو وجہ پشیمانی ہے
وسعت دشت میں پھرتا ہے بگولے کی طرح 
کتنا آزاد ترے حسن کا زندانی ہے 
جس قدر خواہش آزادی جاں ہے ہم کو
اس قدر ہم پہ گراں اپنی گراں جانی ہے 
یہ جو سڑکوں پہ لیے پھرتی ہے، کس کی دھن ہے
یہ جو دل میں ہے مرے، کیسی پریشانی ہے
کیسے گزرے گا ضیا دن یہ قیامت جیسا
کیسے گزرے گی بھلا رات جو طوفانی ہے
ضیا الحسن

Comments