یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

یُوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں تُجھے اے دلِ تنہا میرے
وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب مرے ہیں، یہی اعداء میرے
میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے
مُجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نِسبت
پر مقدّر میں وہی پیاس کے صحرا میرے
دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فرازؔ
اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے

احمد فراز

Comments