مٹنا پڑے گا اگلے سوالات کے لیے

چھوٹے بڑے برے بھلے دن رات کے لیے
ہر شے ہے صرف صورت حالات کے لیے
موجود ہیں اس آئینہ خانہ میں ہر طرف
میرے ہی عکس میری ملاقات کے لیے
جو بات سوچنے کی ہے کب سوچتا ہوں میں
کب سوچتا ہے کوئی میری ذات کے لیے
پھرتی ہیں دل میں صورتیں قرب و جوار کی
آباد ہے یہ شہر مضافات کے لیے
چھوٹے سے پیڑ کی جڑیں جاتی ہیں دور دور
صحرا میں رزق ڈھونڈنے ہر پات کے لیے
میں رک گیا چڑھی ہوئی ندی کے سامنے
کچھ وقت میرے پاس تھا برسات کے لیے 



 ہم لوگ ہیں سلیٹ پہ لکھے ہوئے نسیمؔ
مٹنا پڑے گا اگلے سوالات کے لیے

نسیم عباسی

Comments