سرو سمن کی شوخ قطاروں کے سائے میں

سَرو سمن کی شوخ قطاروں کے سائے میں
مُرجھا رہے ہیں پُھول بہاروں کے سائے میں



  
چھوٹی سی اِک خلوُص کی دُنیا بسائیں گے
آبادیوں سے دُور چَناروں کے سائے میں
تاریکیوں میں اور سیاہی نہ گھولیے
زُلفیں بکھیریے نہ ستاروں کے سائے میں
جانے بھنوّر سے کھیلنے والے کہاں گئے
کَشتی تو آ گئی ہے کناروں کے سائے میں
مانوُس ہو گئی ہے خزاں سے مِری بہار
اب لُطف کیا مِلے گا بہاروں کے سائے میں
اَنگڑائی لی جُنوں نے، خِرد سو گئی شکیبؔ!
نغمات کی لطیف پھواروں کے سائے میں
شکیب جلالی

Comments