ہائے رے پیاری پیاری آنکھیں

ہائے رے پیاری پیاری آنکھیں
متوالی رتناری آنکھیں

غارت دل پر ٹوٹ پڑی ہے 
شیام نگر کی کماری آنکھیں

اس گھڑی دیکھو ان کا عالم 
نیند سے جب ہوں بھاری آنکھیں

زہر کبھی ہیں اور کبھی امرت 
ان کی باری باری آنکھیں

جن کو جھپکنا یاد نہیں ہے 
حیرت کی ہیں وہ ماری آنکھیں

تکتی ہیں اب تک راہ کسی کی 
صبح و شام شکاری آنکھیں



کون اثرؔ کی نظر میں سمائے 
دیکھی ہے اس نے تمہاری آنکھیں

اثر لکھنوی

Comments