جب ضرورت پڑی خریدیں گے

جب  ضرورت  پڑی  خریدیں گے
پھول!تجھ سےہنسی خریدیں گے

اس  قدر  شور  بڑھنے  والا  ہے
لوگ اب  خامشی  خریدیں  گے

ہجر سے ہم طلب کریں گے وصال
یعنی غم سے خوشی خریدیں گے

ایک تو مفت میں ملی ہے،سو ہم!
دوسری   زندگی    خریدیں    گے

تم چراغوں سے جا کے بات کرو
ان سے ہم روشنی  خریدیں  گے

میری آنکھوں میں بے تحاشہ ہے
آپ  کتنی  نمی  خریدیں  گے؟؟



لے  تو  آیا  ہوں  میں  سرِ بازار
لوگ کیا  بے بسی خریدیں گے؟

اعجاز توکل

Comments