جب گلے سے مجھے لگایا گیا

جب گلے سے مجھے لگایا گیا 
مجھ سے رویا نہ  مسکرایا گیا



  
عشق و عشرت بھی, ہجر و ہجرت بھی 
ہر ستم مجھ پہ آزمایا  گیا
آئینہ دے دیا گیا مجھ کو 
مجھ سے مجھ کو بہت چھپایا گیا
ہر طرف خاک اُڑتی پھرتی تھی 
جب مجھے خاک سے بنایا  گیا
مختصر خواب کے لئے مجھ کو 
ابَدی نیند سے جگایا  گیا
ایک ایسا جہاں بھی ہے کہ جہاں 
کوئی میرے سوا نہ آیا  گیا

انجم سلیمی

Comments