بہت مسلے گی پیسے گی بھی ، توڑے گی محبت

بہت مسلے گی پیسے گی بھی ، توڑے گی محبت
تجھے ناکوں چنے چبوا کے چھوڑے گی محبت
یہ وحشی مار کر بھی چین سے کب بیٹھتی ہے
تمہارے دل کے  ٹکڑوں کو بنھبھوڑے گی محبت
یہ سورج سر پہ لا رکھے گی پیڑوں کے تلے بھی
لگے گی آنکھ جو پل بھر جھنجھوڑے گی محبت
خبر کیاتھی پڑے گی نیند میں چلنے کی عادت
تری جانب مرے قدموں کو موڑے گی محبت
مجھے ہونے سے پہلے شک تلک گزرا نہیں تھا
نصیبوں کی کلائی تک مروڑے گی محبت
شکنجے سا شکنجہ ہے کوئی اس روسیہ کا
وریدوں سے لہو تیرا نچوڑے گی محبت
پپوٹے ڈھانپ کر آنکھیں کرے گی بند میری
انگوٹھے باندھ کر پیروں کو جوڑے گی محبت
فرحت عباس شاہ

Comments