اپنی غلطی کا جب احساس ہوا ہے مجھ کو

اپنی غلطی کا جب احساس ہوا ہے مجھ کو
معذرت لفظ بہت چھوٹا لگا ہے مجھ کو



  
سوکھے پتوں کے سوا کچھ بھی نہیں آنگن میں
ایسا کیا ہے جو درختوں نے دیا ہے مجھ کو
تم اسے خود بھی تو یہ بات بتا سکتے تھے
خوامخواہ کتنا پریشان کیا ہے مجھ کو
جانے والوں کو ابھی علم نہیں ہے شاید
جتنے موجودہ وسائل کا پتہ ہے مجھ کو
میں نے پکڑی تھی کبھی رنگ برنگی تتلی
اس گراں بار نے صیاد کہا ہے مجھ کو
اس کو لگتا ہے کہ میں بھاگی چلی آؤں گی
اس نے کیا سوچ کے اب فون کیا ہے مجھ کو
جس کی راتوں کو اجالوں کے سفر نے لوٹا
اس سیہ پوش نے یہ تحفہ دیا ہے مجھ کو
آسماں کے کئی رنگوں میں چھپی تھی زہرا
چننے والے نے ستاروں سے چنا ہے مجھ کو
زہرا قرار

Comments