رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں

رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں
لوگ سودا ہیں خریدار ہیں تیری آنکھیں

کیا یوں ہی جاذب و دل دار ہیں تیری آنکھیں
خالق حسن کا شہکار ہیں تیری آنکھیں

یہ نہ ہوتیں تو کسی دل میں نہ طوفاں اٹھتا
شوق انگیز و فسوں کار ہیں تیری آنکھیں

تیری معصومیت دل کا پتہ دیتی ہیں
تیری محبوبی کا اقرار ہیں تیری آنکھیں

جام و مینا کی طرح خود ہی چھلک جاتی ہیں
کتنی مخمور ہیں سرشار ہیں تیری آنکھیں

ان کی تقدیس پہ ہو عظمت مریم بھی نثار
کون کہتا ہے گنہ گار ہیں تیری آنکھیں

پلکیں بوجھل ہیں مدھر نیند کے مارے لیکن
جانے کیا بات ہے بیدار ہیں تیری آنکھیں

جیسے ساون کی گھٹا ٹوٹ کے برسے اے دوست
آج کچھ ایسے گہر بار ہیں تیری آنکھیں

میرے محبوب دل آویز بتا دے اتنا
مجھ سے کس شے کی طلب گار ہیں تیری آنکھیں

حسرتیں دل میں لئے ڈوب رہا ہے دوراںؔ
موج در موج ہیں منجدھار ہیں تیری آنکھیں

اویس احمد دوراں

Comments