چھوئے بغیر اسے اس طرح جھنجھوڑیں گے

چھوئے بغیر اسے اس طرح جھنجھوڑیں گے
وہ قہر توڑے گا ہم صرف ہاتھ جوڑیں گے
قدم قدم پہ نئی توبہ کرنے والے لوگ
پکڑ میں آئیں گے جس دن گناہ چھوڑیں گے
ہمیں نہ دیکھ کے کانپیں ترے در و دیوار
ہمارا عہد ہے تجھ سے کہ سر نہ پھوڑیں گے
کتاب ِ زیست اسی شرط پر ملی تھی کہ ہم
نشاں زدہ نہ کریں گے، ورق نہ موڑیں گے
خبر نہ تھی مری ہر بات سننے والے بزرگ
خفا ہوۓ تو مرے کان بھی مروڑیں گے
ہمیں نہ باغ میں جانے دیا گیا افضل
کسی کو خوف تھا ہم لوگ پھول توڑیں گے
افضل خان

Comments