پہلو ہی میں جب سے دل ناشاد نہیں ہے

پہلو ہی میں جب سے دل ناشاد نہیں ہے
دنیائے تَخّیُل میری آباد نہیں  ہے
نکلے جو انالحق کی صدا حرکتِ دل سے
ایمان کی تکمیل ہے الحاد نہیں  ہے
اچھا ہے کہ تُم بھول گئے میری وفائیں
مجھ کو بھی کوئی جَور و ستم یاد نہیں ہے
اے لفظِ مسرّت تجھے غم ہی سے بدل دوں
خودداریِ دل کا طالبِ امداد نہیں  ہے
ہے مظہرِ انوارِ ازل ذوقِ شکیب اور
بدذوق یہ  کہتا ہے خُداداد نہیں ہے
شکیب جلالی

Comments