ہونٹ ہلتے نہ مگر لفظ سنائی دیتے

ہونٹ ہلتے نہ مگر لفظ سنائی دیتے
تم مجھے دل کی طرف صرف رسائی دیتے
اتنا کہرام اٹھانے کی ضرورت کیا تھی
وہ اذیت تھی کہ خود اشک دہائی دیتے
ایک تہمت مرے ماتھے پہ دھری تھی دل نے
عمر گذری ہے زمانے کو صفائی دیتے
باپ کے بعد مرا مان سلامت رہتا
اک بھروسہ ہی کہا تھا مرے بھائی ! دیتے
کیا خبر کونسے صحرا کی طرف لے جاتا
عشق کے ہاتھ اگر اپنی کلائی دیتے
وہ تو دیوار سے تصویر ہٹا لی ورنہ
پتھروں کو بھی ترے خواب دکھائی دیتے
کومل جوئیہ

Comments