بول تو میری جان کس لیے ہے

بول تو میری جان کس لیے ہے
جان ہے تو جہان کس لیے ہے
جب اسے چومنا نہیں تو یہاں
سرخ لب کا نشان کس لیے ہے
جسم کا ذائقہ بتاتا جا
اور منہ میں زبان کس لیے ہے
کھردرے لمس سے نکال مجھے
نرم ریشم کا تھان کس لیے ہے
جسم کو زہر کیوں نہیں دیتے
روح بھی درمیان کس لیے ہے
جا چکا ہوں تو مت پرندے بھیج
وادیوں میں اذان کس لیے ہے
پھول بکتے ہیں کیوں ہمارے بعد
خوشبوؤں کی دکان کس لیے ہے
چھتریاں دھوپ چھاؤں روکتی ہیں
سر پہ پھر آسمان کس لیے ہے
پاس پڑتا ہے گالیوں کے لیے
اور یہ خاندان کس لیے ہے
احمد عطاءاللہ

Comments