پیڑ کے کٹنے سے آنگن تو کشادە ہوگیا

پیڑ کے کٹنے سے آنگن تو کشادە ہوگیا
دکھ پرندوں کا مگر حد سے زیادە ہو گیا
کھچ گئی دیوار، گھر بھی آدھا آدھا ہو گیا
درمیاں جیسے ہمالہ ایستادە ہو گیا
اے ٹپکتی چھت! میں تجھ پر اور مٹی ڈالتا
پر ترا شہتیر ہی بھُر کر برادە ہوگیا
اس برس عریانیت پر احتجاج ایسے ہوا
ہر شجر آندھی کے آگے بے لبادە ہو گیا
رانا سعید دوشی

Comments