طالب حسن پہ تھو حسن ریا کار پہ تھو

طالبِ حسن پہ تُھو، حسنِ ریا کار پہ تُھو
پیار شطرنج نظر آئے ، تو اُس پیار پہ تُھو
جس کے پلّو سے چمکتے ہوں شہنشاہ کے بوٹ
ایسی دربار سے بخشی ہوئی دستار پہ تُھو
جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کا ٹتی ہو
ایسی تلوار مع۔ صاحب۔ تلوار* پہ تُھو
شہر آشوب زدہ ، اُس پہ قصیدہ گوئی
گنبدِ دہر کے اس پالتو فنکار پہ تُھو
ہجر تخلیقِ جہاں ، وصل ہے بربادیِ وقت
ہجر منظورِ نظر ، خواہشِ دیدار پہ تُھو
سب کے بچوں کو جہاں سے نہ میسّر ہو خوشی
ایسے اشیائے جہاں سے بھرے بازار پہ تُھو
روزِ اوّل سے جو غیروں کا وفادار رہا
شہرِ بد بخت کے اُس دوغلےکردار پہ تُھو
ہم کو تقسیم۔ جہاں اور جھپٹنے کا ہُنر
جس نے سکھلایا ہے اُس دیدہِ بیدار پہ تُھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور
عادلِ شہر ترے عدل کے معیار پہ تُھو
کاٹ کے رکھ دیا دنیا سے تری دانش نے
اے عدو ساز ، تری دانشِ بیمار پہ تُھو
کیسے کیسے ہیں سراب ارض و سما کے پیچھے
ایک اس پار پہ تھو دوسرے اُس پار پہ تھو
* ہندی+فارسی یا ہندی+عربی کی ترکیب اگر ہم مزاج الفاظ سے بنائی جائے تو میری نظر میں درست ہے
راغب تحسین

Comments