کیا گماں ہے کہ جو یقیں بھی ہے

کیا گماں ہے کہ جو یقیں بھی ہے
ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہے
آسمان سر سے لگ رہا ہے مرے
اور پیروں تلے زمیں بھی ہے
ہجر یہ سوچ کر گوارا کیا
ہے تو میرا ہی وہ کہیں بھی ہے
پاوں پر پاوں آ پڑا تو کھلا
کوئی اتنا مرے قریں بھی ہے
میں نے ہجرت کو سہل سمجھا تھا
کیا پتہ تھا مکاں  مکیں بھی ہے
اظہر فراغ

Comments