تمہارے بعد جو بکھرے تو کو بہ کو ہوئے ہم

تمہارے بعد جو بکھرے تو کُو بہ کُو ہوئے ہم
پھر اُس کے بعد کہیں اپنے ُروبَہ رُو ہوئے ہم
تمام عُمر ہَوا کی طرح گذاری ہے
اگر ہوئے بھی کہِیں تَو کبھُو کبھُو ہوئے ہم
یوں گَردِ راہ بنے عشق میں' سمٹ نہ سکے
پھر آسمان ہوئے اور چارسُو ہوئے ہم
رہی ہمیشہ دریدہ قباے جسم تمام
کبھی نہ دستِ ہُنر مند سے رفو ہوئے ہم
خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا
شناسؔ !  پھر کہیں موضوعِ گفتگو ہوئے ہم

فہیم شناسؔ کاظمی

Comments