مجنوں کی سچائی کتنی سارا تو افسانہ ہے

مجنوں کی سچائی کتنی سارا تو افسانہ ہے
شہرت جس کو راس آ جاۓ وہ کیسا دیوانہ ہے
میرے رقیب سندیسہ لاۓ اپنے قد کی بلندی پر
سرو قدوں، شمشاد قدوں میں ان کا آنا جانا ہے

اپنا سر وہ کیسے جھکاۓ اس ساگر کی چوکھٹ پر
گنگا جی کے تٹ پر یارو جس جوگی کا ٹھکانہ ہے
سب یہی سمجھے، ہم بھی کوئ لفظوں کے سوداگر ہیں
آنکھوں کے اس جنگل میں بھی کس نے ہمیں پہچانا ہے
میرے ساتھ مِرا سورج ہے، میرے ساتھ مِرا سایہ
تنہائ تو ان کی دیکھو، جن کے ساتھ زمانہ ہے
ہم سے پوچھو یہ کیا شے ہے ہم جلنے کو آۓ ہیں
اس کو تبرک جان کے لے لو، یہ خاکِ پروانہ ہے

راہی معصوم رضا

Comments